حضرت شیخ احمد سرہندی
حضرت شیخ احمد سرہندی نے ساری زندگی دعوت اسلام کے لیے سخت محنت کرتے ہوئے زندگی وقف کر دی تھی جن کی کارنامے تاریخ کے اوراق میں سنہرے حرفوں سے لکھے گئے ہیں اور زمانہ میں مقبولیت حاصل کرتے رہے گی۔ ان کے اسلامی کارناموں اور فلسفیانہ تخلیقات سے کون واقف نہیں اس لیے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ نے سدا آپ کی پیروی کی اور دن وہ مقام دیا جو ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ نے شاید کسی کو دی ہو۔
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ جو مفکر اسلام شاعر مشرق اور اردو اور فارسی ادب کا بہترین نثر نگار شاعر جو بہترین شاعروں ادیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ حضرت شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ کے بہت داعی تھے اور ان کے انتہائی پیروکار تھے۔
حضرت شیخ احمد سرہندی رحمتہ اللہ علیہ ۔ مجدد الف ثانی ۔ علامہ اقبال کے نزدیک ہندوستان میں جن اولیائے کرام نے اسلام کی تبلیغ کو عملی جامہ پہنایا اُن میں آپ کا نام سرِ فہرست ہے۔ علامہ اقبال کو آپ سے دلی عقیدت تھی انتہائی پیار ومحبت کرتے تھے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1924 میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ آپ (مجدد الف ثانی) کے مزار پر حاضر ہوئے۔
جہاں اُنھوں نے بیٹے کے لیے دُعا کی جو اللہ نے قبول فرمائی۔ اپنی اس منت کو پورا کرنے کی غرض سے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے اپنے بیٹے کے ساتھ جاکر (جاوید اقبال) دوبارہ 1934 ء میں مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ مزار پر حاضری دی۔مفکر اسلام شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ نے اپنی شاعری کی کتاب جو فارسی میں لکھی گئی ہے جن کا نام بالِ جبریل ہے کی نظم ’پنجاب کے پیرزادوں سے‘ کے عنوان سے آپ کی شخصیت کو اُجاگر کیا ہے۔
اس کے علاوہ اپنی شاعری اور نثر دونوں میں آپ کے افکار کی ترجمانی کی ہے۔ آپ کا مزار سرہند (بھارت) میں ہے. 27 اور 28 صفرالمظفر کو ہر سال آپ کا عرس انتہائی عقیدت سے منایا جاتا ہے۔ )