طارق بن زیاد

طارق بن زیاد

طارق بن زیاد


طارق بن زیاد ایک بہترین مایہ ناز فاتخ گزرا ہے جس
 نے اسلام کے لیے بہت سے ترقیاتی کام کیے ہیں۔
طارق بن زیاد لشکر لے کر اندلس کے ساحل پر ایک پہاڑی کے دامن میں جا اترا۔ یہ پہاڑی بعد میں اسی کے نام سے موسوم ہوئی اور اسے جھیل الطارق کہا جانے لگا۔ انگریز سے جبرالٹ کہتے ہیں۔ طارق نے حالات کی ٹن گن لی۔ چند روز منصوبہ بندی میں لگے اور ایک دن انھوں نے شکر کر آگے بڑھنے کی ہدایت جاری کر دی۔ لشکر کو آگے بڑھانے سے پہلے طارق نے حکم دیا کہ کشتیوں اور جہازوں کو آگ لگا دی جائے حکم کی تعمیل کر ہوئی اور تھوڑی دیر میں ساحل سمندر پر آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے۔ لشکر میں موجود کچھ لوگوں نے چہ مگوئیاں بھی کیں کہ ہم دین کے سے دور ایک اجنبی مل میں ہیں، سامنے دھن اور پیچھے سمندر ہے۔ ایسے میں کشتیاں جلانا اور واپسی کے راستے بالکل مسدود کرنا دانش مندی نہیں ہے۔ طارق بن زیاد نے یہ بے چینی بھانپ لی اور شکر سے مخاطب ہوا : ” مسلمان موت سے نہیں ڈرتے ۔ میں نے کشتیاں اس لیے جلا کی کہ ہم یک ں تاکہ ہم کی سوج جائیں اور واپسی کا خیال ذہن سے نکال دیں۔ اب ہمارے سامنے صرف دو ہی راستے ہیں فتح یا شکست اپنے رب سے کامیابی کی دعا کرتے رہیں ۔ اس تقریرسے لشکر میں جوش و خروش پیدا ہو گیا اور سپاہی بھر پور عزم اور جیت کے ارادے سے آگے بڑھنے لگے ہیں۔
مذید اشاعت ملاحظہ فرمائیں

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !